
اگر انسان کی نیند پوری نہ ہو تو وہ کئی طرح کی بیماریوں میں مبتلا ہوسکتا ہے لیکن کینیڈا میں کی گئی ایک تازہ ریسرچ سے مزید یہ بھی پتا چلا ہے کہ اگر نیند پوری نہ ہو تو انسان میں خوشی محسوس کرنے کی صلاحیت بھی کم ہوجاتی ہے جس کے باعث وہ شدید اکتاہٹ اور کم تر ان کے برعکس وہ افراد جنہیں صحت مند معمول سے کم نیند ملی یا جو سکون کی نیند نہیں سو سکے، انہوں نے اگلے تمام دن زیادہ اعصابی تناؤ محسوس کیا جبکہ خوشی کا باعث بننے والے واقعات پر بھی انہیں بہت کم خوشی محسوس ہوئی؛ یا پھر بالکل بھی خوشی نہیں ہوئی۔
ریسرچ جرنل ’’ہیلتھ سائیکالوجی‘‘ کے آن لائن شائع ہونے والی اس تحقیق سے ظاہر ہوتا ہے کہ نیند خراب ہونے یا ضرورت کے مطابق پوری نہ ہونے کے اثرات اگر ایک طرف ہماری جسمانی صحت کو متاثر کرتے ہیں تو دوسری جانب ہماری ذہنی و جذباتی کیفیت کو بھی تباہ کرسکتے ہیں۔
اسی بناء پر ماہرین کا مشورہ ہے کہ رات کو دیر تک جاگنے سے گریز کیا جائے اور نیند بھی صحیح وقت پر، پوری لی جائے۔ بصورتِ دیگر آپ کی صحت شدید طور پر متاثر ہوسکتی ہے۔ کا شکار ہوسکتے ہیں۔
یہ تحقیق یونیورسٹی آف برٹش کولمبیا، وینکوور کی نینسی سِن کی نگرانی میں کی گئی اور اس میں 33 سے 48 سال کے 2000 افراد کا مطالعہ کیا گیا۔
آٹھ دن تک جاری رہنے والے مطالعے میں شریک تمام افراد سے روزانہ ایک سوالنامہ بھروایا گیا جس میں ان سے گزشتہ رات نیند کے دورانیے، کیفیت اور اس کے بعد دن میں مختلف جذبات، احساسات اور اعصابی تناؤ وغیرہ کے بارے میں معلومات حاصل
ایک نئی طبی تحقیق سے انکشاف ہوا ہے کہ جو لوگ رات کو دیر سے سوتے اور صبح دیر سے اٹھتے ہیں، ان کے قبل از وقت مرنے کے امکانات زیادہ ہیں۔
چار لاکھ تیتیس ہزار لوگوں پر کی جانے والی تحقیق سے پتا چلا کہ صبح جلد اٹھنے والوں کی نسبت رات کو دیر تک جاگنے والوں میں مرنے کا امکان دس فیصد زیادہ ہے۔ یہ بھی معلوم ہوا کہ دیر سے اٹھنے والے مردوزن کئی قسم کے دماغی اور جسمانی امراض میں زیادہ آسانی سے مبتلا ہو جاتے ہیں۔
تحقیق میں حصہ لینے والوں کی عمریں 38 اور 73 سال کے درمیان تھیں۔سائنس دانوں نے ان سے پوچھا کہ کیا وہ ’جلد سحر خیز‘ (جلد اٹھنے والے) ہیں، ’معتدل سحر خیز‘ ہیں، یا پھر ’سخت دیر خیز‘ ہیں۔ یہ تحقیق کرونوبیالوجی انٹرنیشنل نامی جریدے میں شائع ہوئی ہے۔ اس کے بعد سائنس دانوں نے ان مردوزن کا ساڑھے چھ سال تک مشاہدہ کیا۔ عمر،
جنس، قومیت، تمباکو نوشی کی عادت، وزن اور معاشی حالت جیسے عناصر مدِنظر رکھتے ہوئے سائنس دانوں نے معلوم کیا کہ جلد سحر خیزوں میں قبل از وقت موت کے امکانات سب سے کم تھے۔اور وہ جتنی دیر سے جاگتے تھے، ان کے مرنے کا خطرہ بھی اسی تناسب سے بڑھ جاتا تھا۔ ۔
0 Comments