انڈے اور چاول جیسی غذاؤں کے بارے میں غلط تصورات
ہر انسان کو زندہ رہنے کے لیے اور روزمرہ کے کام کاج کے لیے غذا اور پانی کی ضرورت ہوتی ہے ہماری عام غذا می
وہ تمام عناصر موجود ہوتے ہیں جو ہمارے جسم کی صحتصحت طاقت عطا کرے اور بڑھوتری کے ضامن ہوتے ہیں یہ تمام اعضاء صحت اور قوت مدافعت کو کو برقرار رکھنے میں کردار ادا کرتے ہیں ہیں یہ تمام الزامات سے سے درخواست مدافعت کو
برقرار رکھتے ہیں

انڈہ متوازن غذا کی ایک ایسی مثال ہے جس میں اللہ تعالی نے ہمارے ضروریات کی تمام غذائی عناصر کو جمع کر دیا ہے اور جس کے استعمال کے بارے میں نہ صرف عام لوگ بلکہ ڈاکٹروں میں کافی زیادہ اور غیر ضروری خوف پایا جاتا ہے . غذا انڈے میں اچھی قسم کی کم از کم 6 گرام لحمیات موجود ہوتی ہیں حیوانی ذرائع سے حاصل ہونے کے ناطے انڈے میں وہ تمام ضروری ایسڈ پائے جاتے ہیں جو ہماری صحت کے لئے لازم ہوتے ہیں . انڈا کھانے سے سے ہمارے خون میں چکنائی کی مقدار پر بہت ہی معمولی مگر مثبت اثر پڑتا ہے.جس سے دل کا دورہ پڑنے کا امکان کم ہو جاتا ہے انڈا ہر قسم کے وٹامن کا ایک منبع ہے. جس میں وٹامنز پائے جاتے ہیں .اس کے ساتھ ساتھ ایک انڈے میں طاقتور اینٹی آکسیڈنٹس پائے جاتے ہیں جو جسم میں پیدا ہونے والے فاسد مادو کو غیر مظہر منانے میں کردار ادا کرکے ہماری آنکھوں کی بصارت قائم رکھنے اور بڑھاپے کے اثرات کو کم کرنے کا باعث بنتے ہیں اللہ تعالی کی قدرت دیکھیں کہ یہ تمام عناصر ایک انڈے میں پائے جاتے ہیں حالیہ طبی تحقیق میں بھی موٹے افراد میں وزن کم کرنے اور اس کو کم برقرار رکھنے میں بھی انڈے کے کردار کو سراہا ہے . یہ بھی یاد رکھیں انڈے کی زردی کو استعمال کرنے میں بھی کوئی حرج نہیں .ایک بیماری میں انڈے کے استعمال پر پابندی لگانے کا کوئی جواز نہیں اس طرح چاول کا استعمال کے بارے میں عرض کرتا چلوں دنیا میں کوئی ایسی بیماری نہیں جس میں چاول کھانے پر پابندی ہو مگر ڈاکٹروں کا نزلہ بھی ابھی اس سلسلے میں چاولوں پر ہی گرتا ہے .جو مریض کے استعمال پر پابندی لگانا اپنا فرض سمجھتے ہیں چاول نہ تو شوگر کی بیماری میں بند ہوتے ہیں اور نہ ہی گردوں کے امراض میں اس کے برعکس ایک ایسی بیماری موجود ہے جس میں مریض پر گندم سے بنی ہوئی تمام اشیاء کے استعمال پر مکمل پابندی ہوتی ہے اگر چاول کا استعمال اتنا ہی خطرناک ہوتا جتنا کے عام لوگ اور طبیب حضرات سمجھتے ہیں تو چین' جاپان, انڈونیشیا کے تمام لوگ دن رات چاول کھانے کے مضر اثرات کی وجہ سے تمام عمر بیمار رہتے . اور جوانی سے پہلے ہی اس دارفانی سے کوچ کر جاتے دوسرا یہ کہ اگر واقعی واقعی ان امراض میں چاول کھانے پر پابندی ہوتی تو ان علاقوں میں رہنے والے لوگ شوگر بلڈ پریشر سینے اور گردوں کے امراض ہونے کی صورت میں کیا کھاتے لہذا عمومی طور پر عوام الناس اور خصوصاً طور پر ڈاکٹر سے میری درخواست ہے کہ کسی بھی مریض پر اور کسی بھی مرض میں چاول کھانے پر پابندی نہ لگائیے
0 Comments