علاؤالدین خلجی: ایک عظیم حکمران اور بہادر سپہ سالا
علاؤالدین خلجی، خلجی خاندان کے سب سے بہادر حکمران اور شاندار منتظم تھے۔ ان کی پیدائش 1267ء میں ہوئی اور وفات 1316ء میں دہلی کے مقام پر ہوئی۔ وہ خلجی خاندان کے سربراہ جلال الدین فیروز خلجی کے بھتیجے اور داماد تھے۔ جلال الدین ایک عام سپاہی سے ترقی کر کے ہندوستان کے بادشاہ بنے اور خلجی خاندان کی بادشاہت کی بنیاد رکھی۔
ابتدائی زندگی اور حکمرانی کا آغاز
علاؤالدین خلجی زیادہ تعلیم یافتہ نہ تھے، لیکن ان میں بہادری اور سپہ سالاری کے تمام جوہر موجود تھے۔ وہ اپنی قابلیت اور حکمت عملی کے ذریعے جلد ہی ہندوستان کے ایک عظیم حکمران بن گئے۔ جلال الدین فیروز خلجی کے دورِ حکومت میں علاؤالدین نے اپنی فوج کے ساتھ وسطی ہندوستان کا سفر کیا اور دیوگری (موجودہ دولت آباد) پہنچے۔ 1296ء میں انہوں نے گجرات، دکن اور دیگر علاقوں کو فتح کیا۔ اسی سال علاؤالدین نے جلال الدین کو قتل کر کے اپنی بادشاہت کا اعلان کر دیا۔
اصلاحات اور نظم و نسق
بادشاہت سنبھالنے کے بعد علاؤالدین نے اپنی سلطنت میں متعدد اصلاحات کیں۔ انہوں نے روزمرہ استعمال کی اشیاء کی قیمتیں مقرر کیں اور اناج کے گودام بنوائے۔ ہر شہر میں منڈیاں قائم کیں اور ان کا نظام ایماندار افسران کے سپرد کیا۔ سلطان نے جاسوس مقرر کیے جو قیمتوں اور وزن میں بے ایمانی کی فوری اطلاع دیتے۔ مجرموں کو سخت سزائیں دی جاتیں، جس کے نتیجے میں منڈیوں سے دھوکہ دہی ختم ہو گئی۔
فوجی کامیابیاں
سلطان علاؤالدین نے ایک بڑی اور مضبوط فوج تشکیل دی۔ فوجیوں کے لیے سستا راشن اور بہترین تنخواہوں کا انتظام کیا تاکہ وہ اپنے فرائض بے فکری سے انجام دے سکیں۔ ان کی سب سے اہم کامیابی منگولوں کے خلاف جنگ تھی۔ منگول اس وقت کی نہایت خطرناک اور وحشی قوم تھی، لیکن سلطان علاؤالدین نے ان کا نہایت بہادری سے مقابلہ کیا اور ہندوستان کو ان کے حملوں سے محفوظ رکھا۔
رانی پدماوتی کا قصہ
علاؤالدین خلجی کے دور کا ایک مشہور قصہ رانی پدماوتی کا ہے۔ وہ سنگھل (موجودہ سری لنکا) کے راجہ گندھرو سین کی نہایت خوبصورت بیٹی تھیں۔ ان کی خوبصورتی کے چرچے علاؤالدین تک پہنچے۔ سلطان نے چتوڑ کے قلعے پر حملہ کیا اور پدماوتی کو دیکھنے کی خواہش ظاہر کی۔ اگرچہ یہ قصہ زیادہ تر افسانوی حیثیت رکھتا ہے، لیکن یہ ہندوستانی تاریخ میں ایک اہم ذکر کے طور پر موجود ہے۔
منگولوں کے خلاف کامیاب دفاع
علاؤالدین خلجی نے منگولوں کو چار مرتبہ شکست دی۔ یہ وہی قوم تھی جو دنیا کے دیگر حصوں میں تباہی مچا رہی تھی۔ سلطان کی حکمت عملی اور بہادری کی وجہ سے ہندوستان منگولوں کی بربادی سے محفوظ رہا۔
وفات اور وراثت
1316ء میں علاؤالدین خلجی کا انتقال ہوا۔ ان کے دور میں کئی شاندار عمارتیں، مساجد، قلعے اور باغات تعمیر کیے گئے۔ ان کی وفات کے بعد خلجی خاندان میں اندرونی انتشار پیدا ہوا، جو ان کے زوال کا باعث بنا۔
تاریخ کے ساتھ ناانصافی
بدقسمتی سے، آج کل ہندوستانی میڈیا اور فلمیں علاؤالدین خلجی کو غلط انداز میں پیش کر رہی ہیں۔ انہیں عیاش اور دھوکے باز دکھایا جاتا ہے، جبکہ حقیقت یہ ہے کہ وہ ہندوستان کے ایک عظیم حکمران تھے، جنہوں نے نہ صرف منگولوں سے ملک کو بچایا بلکہ ایک مضبوط اور منظم ریاست کی بنیاد رکھی۔
نتیجہ
علاؤالدین خلجی کی زندگی ایک سبق ہے کہ کس طرح بہادری، حکمت عملی اور عزم سے نہ صرف دشمنوں کو شکست دی جا سکتی ہے بلکہ ایک مضبوط ریاست قائم کی جا سکتی ہے۔ ان کی خدمات کو تاریخ میں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔
0 Comments