urdu story | urdu story for kids اعوذ باللہ من الشیطان الرجیم بسم اللہ الرحمن الرحیم ا تبارک و تعالی کے نام سے شروع جو
بڑا مہربان اور نہایت رحم کرنے والا ہے دنیا کی ایک ایسی عجیب و غریب بادشاہت جو اس پوری کائنات میں صرف ایک انسان کو عطا کی گئی اس بادشاہ کی حکومت صرف انسانوں پر ہی نہیں بلکہ اس کائنات کی ہر چیز پر تھی دنیا کی تمام تر مخلوقات جنات, پریاں, چرند, پرند, حیوانات یہاں تک کہ کی ہر ہر مخلوق اس بادشاہ کے تابع و
فرمانبردار تھی اور اس عظیم الشان سلطنت کا بادشاہ ہواؤں میں سفر کیا کرتا تھا پیارے دوستو آج کی اس ویڈیو میں ہم آپ کو حضرت سلیمان علیہ السلام کی عظیم الشان اور انوکھی بادشاہت اور ملکہ بلقیس کے بارے میں بتائیں گے کہ اللہ تبارک و تعالی نے حضرت سلیمان علیہ السلام کو ایسی عظیم الشان بادشاہت کیوں عطا فرمائی تھی اور حضرت سلیمان علیہ السلام کے پاس ایسا کیا تھا کہ دنیا کی ہر مخلوق آپ کے تابع ہو چکی تھی اور کی ہر مخلوق آپ کا حکم ماننے کی پابند تھی. اور اس کے ساتھ ساتھ آپ کو یہ بھی بتائیں گے کہ ملکہ بلقیس کون تھی? کیا یہ جنات کی اولاد میں سے تھی? یا پھر انسانوں کی اولاد میں سے? اس کی قوم آگ اور سورج کی پوجا کیوں کیا کرتی تھی? اور ملکہ بلقیس کا تخت کیسا تھا? پیارے دوستو اس ایمان افروز اور
عجیب و غریب داستان کو سننے کے لیے آپ سے ہماری یہ گزارش ہے. کہ ہماری اس ویڈیو کو اینڈ تک ضرور
دیکھیے گا. پیارے دوستو اس دنیا کی تاریخ میں اللہ تبارک وتعالی نے چار انسانوں کو پوری روئے زمین کی چاہت عطا فرمائی۔ ان چار بادشاہوں میں سے دو بادشاہ مسلمان تھے اور دو کافر۔ لیکن ان
چار بادشاہوں میں سے سب سے انوکھی اور عظیم الشان بادشاہت اللہ تبارک و تعالی نے جس انسان کو عطا فرمائی وہ اللہ تبارک و تعالی کے برگزیدہ نبی حضرت سلیمان علیہ السلام ہیں۔ حضرت سلیمان علیہ السلام کی بادشاہت ایسی تھی کہ اللہ تبارک و تعالی نے نہ ان سے پہلے ایسی بادشاہت کسی بادشاہ کو عطا فرمائی۔ اور نہ ان کے بعد قیامت تک کسی کو ایسی بادشاہت عطا کی جائے گی۔ حضرت سلیمان علیہ السلام اللہ تبارک و تعالی کے وہ برگزیدہ
پیغمبر ہیں کہ جن کے تابع اللہ تبارک و تعالی نے دنیا کی ہر مخلوق کو کر دیا تھا۔ جنات، پریاں، حیوانات، چرند، پرندnالعرض دنیا کی ہر مخلوق حضرت سلیمان علیہ السلام کی تابع و فرمانبردار تھی۔ یہاں تک کہ اللہ تبارک و تعالی نے ہوا کو بھی حضرت سلیمان علیہ السلام کے تابع کیا ہوا تھا اور ہوا بھی حضرت
سلیمان علیہ السلام کے حکم سے چلا کرتی تھی۔ جب حضرت سلیمان علیہ السلام کا لشکر کہیں پر سفر کرتا تو آپ کے لشکر کے اندر دنیا کی ہر مخلوق موجود ہوتی. جو ہمہ
وقت آپ کی خدمت میں حاضر رہتی.
حضرت سلیمان علیہ السلام کو اللہ
تبارک و تعالی نے تمام تر
مخلوقات کی بولیاں سکھائی. حضرت
سلیمان علیہ السلام جانوروں چرند
پرند الغرض ہر طرح کی مخلوق کی
بولی جانتے تھے اور آپ ان سے
کلام کیا کرتے تھے. آپ علیہ
السلام کا دور حکومت اس قدر
عالیشان تھا. کہ آپ کا عالیشان
تخت ہواؤں میں اڑا کرتا. اور آپ
کئی کئی دنوں کا سفر صرف ایک دن
میں طے کر لیا کرتے. پیارے
دوستوں حضرت سلیمان علیہ السلام
اپنے عظیم الشان لشکر کو لے کر
کسی سفر پر روانہ ہوئے حضرت
سلیمان علیہ السلام کے سفر کے
دوران دنیا کی تمام تر مخلوقات
حضرت سلیمان علیہ السلام کے ساتھ
ہوا کرتیں اور حضرت سلیمان علیہ
السلام کی خدمت میں مختلف قسم کی
ڈیوٹیاں سرانجام دیا کرتیں
چنانچہ حضرت سلیمان علیہ السلام
کے اس عظیم الشان سفر میں بھی
تمام تر مخلوقات موجود تھیں اور
انہی تمام تر مخلوقات میں سے ایک
ایسا پرندہ بھی موجود تھا جو
حضرت سلیمان علیہ السلام کا سب
سے چہیتا پرندہ حضرت سلیمان علیہ
السلام کے اس چہیتے پرندے کا نام
ہدہد ہے اس کی ڈیوٹی یہ تھی کہ
حضرت سلیمان علیہ السلام کا لشکر
جہاں کہیں بھی پڑاؤ کرتا تو یہ
پرندہ زمین کے اندر سے حضرت
سلیمان علیہ السلام کے لیے پانی
تلاش کرتا اللہ تبارک وتعالی نے
ہدہد کی نگاہ میں ایسی طاقت رکھی
تھی کہ یہ پرندہ آسمانوں کی
بلندیوں پر اڑتے ہوئے بھی زمین
کے اندر سے پانی دیکھ لیتا اور
جہاں پر پانی موجود ہوتا وہیں پر
حضرت سلیمان علیہ السلام کا لشکر
پڑاؤ کرتا اس طرح پانی کو تلاش
کے بعد اس پانی کو نکالا جاتا۔
اور اس پانی سے حضرت سلیمان علیہ
السلام وضو فرماتے اور دیگر تمام
تر ضروریات کو پورا کیا جاتا۔
پیارے دوستو حضرت سلیمان علیہ
السلام کے پاس ایک خاص قسم کی
انگوٹھی تھی کہ جس کے اوپر اللہ
تبارک و تعالی کا اسم اعظم کنندہ
تھا۔ اسی اسم اعظم کی وجہ سے
دنیا کی تمام تر مخلوقات اور ہر
ہر چیز حضرت سلیمان علیہ السلام
کی تابع و فرمانبردار تھی۔ پیارے
دوستو اس عظیم الشان جاری سفر کے
دوران ایک جگہ پر حضرت سلیمان
علیہ السلام نے پڑاؤ کیا اور
وہاں پر پانی کی ضرورت پیش آئی
تو حضرت سلیمان علیہ السلام نے
اپنے چہیتے پرندے ہد ہد کو طلب
کیا تاکہ وہ پانی تلاش کرے اور
اس پانی سے لشکر کی ضروریات کو
پورا کیا جا سکے لیکن جب ہد ہد
کو طلب کیا گیا تو یہ پرندہ وہاں
پر موجود نہ تھا یہ اپنی ڈیوٹی
سے غائب تھا چنانچہ جب حضرت
سلیمان علیہ السلام کو ہد ہد کے
غائب ہونے کا پتہ چلا تو حضرت
سلیمان علیہ السلام جلال میں آ
گئے اور جلال میں آ کر فرمانے
لگے کہ آج اگر ہد ہد اپنے غائب
ہونے کی قابل قبول وجہ نہ بتائی
تو میں اس کو سخت سزا دوں گا۔
چنانچہ اس کے بعد ابھی کچھ دیر
ہی گزری تھی کہ ہد ہد حضرت
سلیمان علیہ السلام کی خدمت میں
حاضر ہوا۔ اور حضرت سلیمان علیہ
السلام کے جلال کو دیکھ کر ان سے
معذرت طلب کرنے لگا اور ان سے
معافی مانگنے لگا۔ اس کے بعد
حضرت سلیمان علیہ السلام نے ہد
ہد سے پوچھا کہ تم کہاں پر غائب
تھے۔ تو ہد ہد حضرت سلیمان علیہ
السلام کی بارگاہ میں عرض کرنے
لگا کہ یا نبی اللہ آج میں آپ کے
لیے ایک و غریب خبر لے کر آیا
ہوں حضرت سلیمان علیہ السلام کے
دریافت کرنے پر ہد ہد نے حضرت
سلیمان علیہ السلام کو بتایا کہ
آج میں ایک عجیب و غریب سلطنت
میں گیا جہاں ایک حسین و جمیل
ملکہ حکومت کرتی ہے جس کا نام
بلقیس ہے ہد ہد نے حضرت سلیمان
علیہ السلام کو بتایا کہ اس
سلطنت کے لوگوں کو اللہ تبارک
وتعالی نے ہر ہر طرح کی نعمتوں
سے نوازا ہے لیکن اس کے باوجود
اس سلطنت کے لوگ اللہ تبارک
وتعالی کی وحدانیت کو چھوڑ کر آگ
اور سورج کی پوجا کرتے ہیں اور
خوبصورت حسین و جمیل ملکہ کا ایک
ایسا عالیشان تخت بھی ہے جو تیس
گز لمبا اور چوڑا ہے اور اس عالی
شان تخت پر ہیرے، موتی اور
جواہرات جڑے ہوئے ہیں۔ ہد ہد نے
حضرت سلیمان علیہ السلام کی
بارگاہ میں عرض کی کہ یا نبی
اللہ ان تمام تر نعمتوں کے
باوجود شیطان نے اس قوم کو گمراہ
کیا ہوا ہے اور یہ لوگ اللہ
تبارک و تعالی کی وحدانیت کو
چھوڑ کر شرک و بت پرستی کے اندر
مبتلا ہیں اور آگ اور سورج کی
پوجا کرتے ہیں۔ چونکہ حضرت
سلیمان علیہ السلام اللہ تبارک و
تعالی کے برگزیدہ نبی تھے۔ اور
اللہ تبارک و نے آپ کو پوری روح
زمین کی بادشاہت عطا فرمائی تھی
لہذا جب حضرت سلیمان علیہ السلام
کو اس بات کا علم ہوا کہ وہ قوم
اللہ تبارک و تعالی کے علاوہ کسی
اور کی پوجا کرتی ہے تو حضرت
سلیمان علیہ السلام نے اللہ
تبارک وتعالی کا حکم پورا کرنے
اور ان کو دعوت حق دینے کا فیصلہ
کیا اور ملکہ بلقیس کے نام ایک
خط لکھا اس خط کے اندر حضرت
سلیمان علیہ السلام نے یہ تحریر
فرمایا کہ حضرت سلیمان علیہ
السلام کی طرف سے یہ عزت والا خط
ملکہ بلقیس کے نام انسان کو اپنی
طاقت اور پر ہرگز ناز نہیں کرنا
چاہیے بلکہ اللہ تبارک وتعالی کے
حضور جھک جانا چاہیے چنانچہ حضرت
سلیمان علیہ السلام نے ایک عظیم
الشان خط لکھا اور اس خط کو
لکھنے کے بعد ہد ہد کے حوالے کر
دیا اور ہد ہد سے فرمایا کہ یہ
خط ملکہ بلقیس تک پہنچا دے ملکہ
بلقیس اس وقت اپنے عالی شان اور
عظیم الشان محل کے اندر آرام کر
رہی تھی چنانچہ ہد ہد روشن دان
کے رستے سے محل میں داخل ہوا اور
وہ خط ملکہ بلقیس کے سینے پر رکھ
کر واپس لوٹ آیا چنانچہ ملکہ کی
جب آنکھ کھلی تو وہ یہ خط دیکھ
کر بہت حیران و پریشان ہوئی کہ
ایسا کون سا شخص ہو سکتا ہے جو
میری اجازت کے بغیر میرے محل میں
داخل ہو کر اس طرح خط رکھ کر چلا
جائے الغرض جب ملکہ بلقیس نے اس
خط کو پڑھا تو اپنے حواریوں کو
طلب کیا اور اپنے حواریوں سے
حضرت سلیمان علیہ السلام کے بارے
میں پوچھنے لگی کہ یہ کون سا
بادشاہ ہے اور کہاں کا رہنے والا
ہے چنانچہ ملکہ بلقیس کے پوچھنے
پر حواریوں نے بتایا کہ حضرت
سلیمان علیہ السلام ایک بہت ہی
اور جلیل القدر بادشاہ ہیں جو
خود کو اللہ تبارک وتعالی کا نبی
بتاتے ہیں اور لوگوں کو دین حق
کی طرف بلاتے ہیں اور ایک خدا کی
عبادت کرنے کا حکم دیتے ہیں یہ
سننے کے بعد ملکہ بلقیس اپنے
حواریوں سے پوچھنے لگیں کہ آخر
کار اس خط کا کیا جواب دینا
چاہیے چنانچہ ملکہ بلقیس کے
درباریوں نے ملکہ بلقیس کو یہ
مشورہ دیا کہ ہمیں حضرت سلیمان
علیہ السلام سے کسی قسم کا کوئی
خوف نہیں کھانا چاہیے کیونکہ
ہمارے پاس بھی بہت سارا جنگی
سازوسامان ہے اگر انہوں نے ہمارے
ملک پر کیا تو ہم بھی ان کا ڈٹ
کر مقابلہ کریں گے اس طرح حواری
ملکہ بلقیس سے کہنے لگے اس کے
باوجود جو آپ کو مناسب لگے وہ آپ
کر سکتی ہیں اس طرح ملکہ بلقیس
نے اپنے درباریوں کی تجاویز سننے
کے بعد کہا کہ کسی معاملے کا
ہرگز یہ حل نہیں کہ فورا جنگ کے
لیے تیار ہو جانا چاہیے بے شک
ہمیں ایک طاقتور قوم ہیں لیکن اس
کا یہ مطلب نہیں کہ ہم کسی سے
بھی جنگ لڑنے کے لیے تیار ہو
جائیں چنانچہ اس کے بعد ملکہ صبا
نے حضرت سلیمان علیہ السلام کی
خدمت میں بیش قیمت بھیجے ان تمام
تر تحائف کا حقیقی مقصد یہ تھا
تاکہ حضرت سلیمان علیہ السلام کی
نبوت کا حقیقی طور پر اندازہ
لگایا جا سکے کہ حضرت سلیمان
علیہ السلام آیا سچ میں اللہ
تبارک و تعالیٰ کے نبی ہیں یا
محض ایک بادشاہ ہیں ملکہ بلقیس
نے کہا کہ اگر تو حضرت سلیمان
علیہ السلام اللہ تبارک وتعالی
کے سچے نبی ہوئے تو وہ ان تحفوں
کو قبول نہیں کریں گے کیونکہ
اللہ تبارک و تعالیٰ کا نبی دنیا
کے سازوسامان سے بے نیاز ہوتا ہے
اور اس کے دل میں دنیا کوئی محبت
نہیں ہوتی اور اگر وہ صرف ایک
بادشاہ ہوئے تو وہ ان تحائف کو
قبول کر لیں گے چنانچہ اس طرح
ملکہ بلقیس کا حکم پا کر ملکہ
بلقیس کے چند درباری بیش قیمت
تحائف لے کر حضرت سلیمان علیہ
السلام کی خدمت میں حاضر ہوئے
اور حضرت سلیمان علیہ السلام کی
خدمت میں ان تحائف کو پیش کیا
چنانچہ حضرت سلیمان علیہ السلام
نے ان تحفوں کو لینے سے انکار کر
دیا اور حضرت سلیمان علیہ السلام
ملکہ بلقیس کے حواریوں سے فرمانے
لگے کہ جن تحفوں کے ذریعے تم لوگ
مجھے بہلانے آئے ہو اس کئی زیادہ
نعمتیں اللہ تبارک و تعالی نے
مجھے عطا کر رکھی ہیں اور ان
تحائف سے کہیں زیادہ اللہ تبارک
و تعالی نے مجھے مال و دولت اور
عزت سے نوازا ہے حضرت سلیمان
علیہ السلام نے فرمایا کہ میرے
نزدیک مال و دولت کی کوئی عزت
نہیں اور نہ ہی مال و دولت کو
جمع کرنا میرا مقصد ہے بلکہ میرا
مقصد لوگوں کو اللہ تبارک و
تعالی کی وحدانیت کی طرف بلانا
ہے اور اللہ تبارک و تعالی کا
پیغام پہنچانا ہے اس طرح حضرت
سلیمان علیہ السلام نے ان تحفوں
کو لینے سے انکار کر دیا اور
حضرت سلیمان علیہ السلام نے ملکہ
بلقیس کے درباریوں سے کہ اپنے یہ
تحفے لے جاؤ اور جا کر ملکہ
بلقیس سے کہنا کہ وہ اللہ تبارک
و تعالی کی وحدانیت پر ایمان لے
آئے اور میرے دربار میں حاضر ہو
جائے اگر ملکہ بلقیس اور اس کی
قوم نے ایسا نہ کیا اور اللہ
تبارک وتعالی کی وحدانیت پر
ایمان نہ لائی تو میں ضرور ان کے
ساتھ جنگ کروں گا چنانچہ حضرت
سلیمان علیہ السلام کا یہ جواب
سن کر وہ درباری واپس لوٹ گئے
اور جا کر ملکہ بلقیس کو حضرت
سلیمان علیہ السلام کی عظیم
الشان سلطنت اور ان کی شان و
شوکت کے بارے بتایا چنانچہ اپنے
درباریوں کی یہ بات سن کر ملکہ
بلقیس بہت زیادہ فکر مند ہوئیں
اور ایک بہت بڑے لشکر کو لے کر
حضرت سلیمان علیہ السلام کی طرف
روانہ ہو گئیں ادھر جب حضرت
سلیمان علیہ السلام کو ملکہ
بلقیس کے آنے کی خبر ملی تو حضرت
سلیمان علیہ السلام نے اپنے
درباریوں کو جمع کیا اور ان سے
فرمانے لگے کہ تم میں سے کون ہے
جو ملکہ بلقیس کا تخت اس کے آنے
سے پہلے پہلے یہاں پر لا سکتا ہے
تو اس وقت حضرت سلیمان علیہ
السلام کے سامنے ایک جن کھڑا ہوا
اور عرض کرنے لگا کہ یا نبی میں
دربار کا وقت ختم ہونے سے پہلے
پہلے وہ تخت آپ کی خدمت میں لا
کر پیش کر سکتا ہوں تو حضرت
سلیمان علیہ السلام نے فرمایا کہ
نہیں مجھے ملکہ بلقیس کے آنے سے
پہلے پہلے وہ تخت چاہیے حضرت
سلیمان علیہ السلام کی یہ بات سن
کر حضرت سلیمان علیہ السلام کے
تمام درباری خاموش ہو گئے اس وقت
حضرت سلیمان علیہ السلام کی محفل
میں موجود اللہ تبارک و تعالی کے
ایک برگزیدہ ولی اور اللہ تبارک
وتعالی کے ایک بندے کہ جس کے پاس
اللہ تبارک و تعالی کے اسم اعظم
کا علم تھا حضرت آصف بن برخیا
کھڑے ہوئے اور حضرت سلیمان علیہ
السلام کی خدمت میں عرض کرنے لگے
کہ حضور میں آپ کے پلک جھپکنے سے
پہلے پہلے وہ تخت آپ کی خدمت میں
پیش کر سکتا ہوں۔ چنانچہ حضرت
سلیمان علیہ السلام کی اجازت پا
کر اللہ تبارک و تعالی کے اس
برگزیدہ ولی نے حضرت سلیمان علیہ
السلام کے پلک جھپکنے سے پہلے
پہلے ملکہ بلقیس کا وہ عظیم
الشان تخت جو ہزاروں میلوں کی
دوری پر پڑا تھا وہ لا کر حضرت
سلیمان علیہ السلام کی خدمت میں
پیش کر دیا۔ اس طرح جب وہ تخت
حضرت سلیمان علیہ السلام کی خدمت
میں حاضر کر دیا گیا۔ تو حضرت
سلیمان علیہ السلام نے اس تخت کی
ہیت تبدیل کا حکم دیا تاکہ اس سے
ملکہ بلقیس کی عقل کا اندازہ
لگایا جا سکے کہ وہ اپنے تخت کو
پہچانتی ہیں یا نہیں چنانچہ ملکہ
بلقیس کے آنے سے پہلے پہلے اس
تخت کی ہیئت کو بدل دیا گیا اور
اس کی شکل و صورت کو change کر
دیا گیا جب ملکہ بلقیس حضرت
سلیمان علیہ السلام کی سلطنت میں
داخل ہوئیں تو حضرت سلیمان علیہ
السلام کی شان و شوکت کو دیکھ کر
حیران و پریشان رہ گئیں چنانچہ
حضرت سلیمان علیہ السلام نے ملکہ
بلقیس کا خیر مقدم کیا تو ملکہ
بلقیس حضرت سلیمان علیہ السلام
کے حسن اخلاق سے بہت متاثر
ہوئیں۔ اس کے بعد ملکہ بلقیس کے
سامنے جب ان کے تخت کو پیش کیا
گیا تو ملکہ بلقیس نے فورا اس
تخت کو پہچان لیا۔ اور حضرت
سلیمان علیہ السلام سے کہنے لگی
کہ یہ تو میرا تخت ہے اور دل ہی
دل میں یہ سوچنے لگی کہ جو شخص
اتنی دور سے میرا تخت یہاں لانے
پر قادر ہے وہ کوئی اور نہیں ہو
سکتا وہ اللہ تبارک و تعالی کا
نبی ہی ہو سکتا ہے چنانچہ حضرت
سلیمان علیہ السلام کے اس عظیم
الشان معجزے کو دیکھ کر اور حضرت
سلیمان علیہ السلام کے حسن اخلاق
سے متاثر ہو کر ملکہ بلقیس اللہ
تبارک و تعالی کی وحدانیت پر
ایمان لے آئیں اور اس طرح اللہ
تبارک و تعالی نے اس خوبصورت
شہزادی کو ایمان کی دولت عطا
فرمائی پیارے دوستو بعض روایات
میں آتا ہے کہ ملکہ بلقیس کے ماں
باپ میں سے کوئی ایک جنات میں سے
تھا جن میں سے ملکہ بلقیس پیدا
ہوئیں اسی وجہ سے بعض روایات کے
اندر یہ نقل کیا گیا ہے کہ ملکہ
بلقیس جنات کی اولاد میں سے ہیں
اللہ تبارک و تعالی سurdu story | urdu story for kidsے دعا ہے کہ
0 Comments