پاکستان میں کرونا وائرس کی سالگرہ

 
پاکستان میں کرونا وائرس کی سالگرہ

پاکستان میں کرونا وائرس کی سالگرہ مبارک

کرونا وائرس کیا ڈر ہے. کرونا وائرس  کا  نام آج کل ہر  فرد کی زبان پر ہے. کچھ لوگ تو اس سے تنگ آگئے ہیں . اور کچھ لوگ اس کے خوف سے تنگ آگئے ہیں. اورکچھ اس دنیا سے کوچ کر گئے ہیں .یہ بیماری کرونا وائرس پاکستان میں آج سے تقریبا ایک سال پہلے مارچ کے مہینے 2020 میں داخل ہوئی. اس کو ایک سال پورا ہونے والا ہے  اپنی سالگرہ پر پھر سے تازہ دم  کسی دستے کے ہمراہ حملہ کر رہی  ہے. اپنی سالگرہ کو یہ  بڑی آب و تاب  سے بنانا  چاہ رہی ہے. آج کل پھر مارچ کے مہینے میں اس نے سر اٹھایا.  دنیا میں بہت سے لوگ اس سے متاثر ہوئے بہت سے کاروبار متاثر ہوئے  دنیا میں بسنے والے  ایک دوسرے  سے دوری اختیار کرنے کو ترجیح دیں کرونا وائرس مختلف اشکال  میں چینج کرتا رہا اس کا مقابلہ کرنے کے لیے دنیا کے  بہت سے ممالک ویکسین بنانے میں لگے ہوئے ہیں اور کچھ ممالک نے نے یہ ویکسین تیار کی جن میں  ,  چین,  انڈیا , بر طا نیہ,  امریکہ,  روس جرمنی اور کچھ ممالک کوشش کر رہے ہیں مقامی سطح پر ویکسین کی تیاری کی جائے کیا . جو2019میں اس دنیا میں میں آئی  اس نے بہت خوف ہراس پیدا کیا

دنیا ایک گلوبل ویلج بن چکی  ہے پر اس گلوبل ویلیج کو وائرس نے بہت نقصان پہنچایا ایک ملک سے دوسرے ملک  جانے پر پابندی  اور معیشت کی تباہی آئی  مہنگائی میں اضافہ ہوا غربت کی شرح میں اضافہ ہوا  کاروبار  حالات خراب ہوئے کرونا وائرس کی وجہ سے پاکستان میں معاشی عدم استحکام بے روزگاری میں بڑی حد تک اضافہ ہوا اور غریب طبقہ اب مہنگائی اور روزگار کہ نہ ہونے کی وجہ سے دو ٹائم کی روٹی کمانے کے قابل بھی نا رہا مختلف جگہ پر کاروبار کا بند ہونا لوگوں کے زندگی پر گہرا اثر ڈال رہا ہے پاکستان جیسے غریب ملک میں  پہلے ہی روزگار کی کمی پائی جاتی ہے اور ساتھ  کرونا کی وجہ سے سے بے روزگار افراد کی  فوج میں اضافہ ہو رہا ہے جو کسی بھی صورت  کسی بھی ملک کے  لیے آئیڈیل صورتحال نہیں ہوتی کرونا وائرس نے عام انسان کی زندگی میں بہت گہرا اثر ڈالا ہے پاکستان میں لاک ڈاؤن سے پاکستانی صنعت  اور کاروبار کو بھی نقصان پہنچا  کاروباری طبقہ اپنے کاروبار چلانے کے لیے ملازمین کو ملازمت دینے سے کتراتا  ہے کیونکہ
ملک میں باربار لاک ڈاؤن اور کبھی اسمارٹ لاک ڈاؤن کے نام پر اور عوام پر کرونا وائرس مسلط کیا جاتا ہے جس کا ختم ہونا عوام کے لیے سر درد بن گیا ہے.

Post a Comment

0 Comments